اتوار، 30 مارچ، 2014

گڑیا





بہت نازک سی گڑیا تھی

..


مثالی نقش تھے اس کے
نہ آنکھیں جھیل جیسی تھیں
بہت ہی عام سی زلفیں
بہت ہی عام سا چہرہ
بہت ہی عام سے چتون
بہت ہی عام سا آہنگ
بہت ہی عام سی تھی وہ
یہی بس خاص تھا اس میں


وہ گڑیا کس کی گڑیا تھی؟)
وہ گڑیا کیسی گڑیا تھی؟
بھلا کیا نام تھا اس کا؟
یہاں کیا کام ہے اس کا؟
حکایت مجھ کو کہنے دو ۔۔۔۔
(سنو! تفصیل رہنے دو!!


پھر ایک دن وہ بھی آیا جب
بہت مغرور سے بچے ۔۔۔۔
ہوس سے چور کچھ بچے ۔۔۔۔
۔۔۔۔
وہ گڑیا تھی ۔۔۔۔
یہ شیطاں تھے ۔۔۔
بہت تڑپی ۔۔۔
بہت روئی ۔۔۔
یہ جو ٹوٹے ہوئے ٹکڑے ۔۔۔۔
بہت نازک سی گڑیا تھی!!!


سید عاطف علی
29- مارچ -2014







جمعہ، 14 مارچ، 2014

یادش بخیر

بہت مشہور شاعر تھا

بہت غزلیں لکھیں اس نے
بہت نظمیں کہیں اس نے
بڑے اشعار کہتا تھا
بہت مشہور شاعر تھا

پڑھا ہو گا بہت تم نے
سنا ہوگا بہت تم نے
بہت الفاظ تھے نادر
بہت سچا سا لہجہ تھا
بہت مشہور شاعر تھا

عجب اک درد تھا اس میں
عجب الجھن میں رہتا تھا
عجب رنگ تھا، عجب خو تھی
ہمیشہ کل میں رہتا تھا
بہت مشہور شاعر تھا

سر محفل جو ہنستا تھا
وہ تنہائی میں روتا تھا
نظم میں خوں رلاتا تھا
نثر میں گدگداتا تھا
بہت مشہور شاعر تھا

بہت مشہور قصہ ہے)
(مگر قصہ تو قصہ ہے

فشارِ خون کا لاوہ
سنا ہے پھٹ گیا کل شب
جو خوں کاغذ پہ بہتا تھا
وہ سچ مچ بہہ گیا کل شب
سنا ہے ۔۔۔۔۔ مرگیا کل شب

!!!بہت مشہور شاعر تھا

- سید عاطف علی
14- مارچ - 2014

بدھ، 5 مارچ، 2014

یادِ گم گشتہ

بہت سالوں کا قصہ ہے
ادھورا یاد ہے اب بھی
وہ شاید اک نومبر تھا
کراچی جل رہا تھا ان دنوں، ہر سال کی مانند
(کسی نے فیس بک پر (یا سماجی رابطے کے اور زریعہ پر
مجھے درخواست بھیجی تھی
کوئی تحریک تھی شاید
یا پھر دھرنا رہا ہوگا
کہ "ہم سب ظلم کے آگے کھڑے ہیں، آپ بھی آئیں"
میں پڑھ کر ہنس دیا تھا وہ
مگر سوچا،
چلو اس بار چل کر دیکھ لیتے ہیں!!!

ادھورا یاد ہے کچھ کچھ ۔۔۔۔
بہت سالوں کا قصہ ہے
وہ دھرنا تھا کہ جلسہ تھا
بہت پرجوش تھا لیکن!
مقرر زور دے کر کہہ رہے تھے کس طرح ان کا ستم پچھلوں سے کم ہوگا
بڑا پرجوش مجمع تھا
بڑے پرجوش نعرے تھے
ادھورا یاد ہے سب کچھ
بہت سالوں کا قصہ ہے
پر اتنا یاد ہے اب بھی
وہیں میں نے تمہیں دیکھا
یہ بالکل یاد ہے مجھ کو
بہت پر جوش تھیں تم بھی
تمہارے سرخ چہرے پر
پسینہ یوں چمکتا تھا
کہ جیسے چند موتی گر گئے ہوں اک انگارے پر
تمہارے کان کا آویزہ
ہر نعرے کی لے پر رقص کرتا تھا
تمہاری زلف
کوڑا بن کے ہلتی تھی
تمہارے ہاتھ ۔۔۔۔
بہت ہی خوبصورت ہاتھ تھے وہ
پر ۔۔۔
میں شاید بھول بیٹھا ہوں!!!
بہت مدت کی باتیں ہیں
بہت مدت کی باتیں، اس طرح کب یاد رہتی ہیں!!
ارے ہاں، یاد آیا
تمہاری آنکھ میں اس دن بھی کچھ الجھن رہی ہوگی
یا شاید اور کچھ جذبے
جنہیں تم روکنا چاہتیں تھیں
مگر جذبے کہاں پابند؟
اشاروں میں، کنایوں میں
یہ باہر آ ہی جاتے ہیں
یہ اپنا رنگ دکھاتے ہیں
بہت مدت کی باتیں ہیں
کہاں اب یاد رہنی ہیں
مگر ایک بات تو طے ہے
سنو معصوم سی لڑکی
تمہاری جھیل آنکھوں میں
اداسی تب بھی بستی تھی!!!

سید عاطف علیٓ -
5-3-2014

بلاگ فالوورز

آمدورفت