منگل، 21 اکتوبر، 2014

بےربط نظم

میں وہ شاعر تها کہ الفاظ میری باندی تهے

میرے مضمون بیاں کرتے تهے سربستہ راز
ان پہاڑوں کے، نظاروں کے، کہن سالہ راز
زیست کے، موت کے، افلاک کے، پیچیدہ راز
صبح کے، شام کے، ہر رات کے، خوابیدہ راز

میں وہ شاعر تها کہ الفاظ میری باندی تهے

میں نے چاہا جو لکها، لکهتا گیا، لکهتا گیا
ہاں مگر ایک خلش، ایک خلش، ایک خلش

وہ جو اک بات کبهی تم سے بیاں کرنی تهی...

- عاطف علی

5 تبصرے :

  1. واہ کیا بات ہے ۔۔۔ھاں مگر ایک خلش ایک خلش ایک خلش۔۔وہ جو ایک بات کبھی تم سے بیاں کرنی تھی ۔۔۔ اللہ اور اچھا لکھنے کی توفیق دے میں نے آج تک کبھی کسی شاعری کے ساتھ اسطرح سے relate نہیں کیا ماشاللہ بہت خوب

    جواب دیںحذف کریں
  2. Why did you remove "Malanga"..that was your best write up.pleSe post it again .Thanks
    Fariya

    جواب دیںحذف کریں
  3. مجهے آپکی نئی تحریر کا انتظار رہے گا. ... خدا آپ کو مزید نکھار سے لکهنے کا ہنر عطا کرے آمین. .....(پورانے روایوں کی میں معذرت چاہتی ہوں)

    جواب دیںحذف کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت