مسافر ہوں، سفر ہے خواب میرا!
سفر ہی زندگی کی آرزو ہے!
سفر ہی زندگی کی آرزو ہے!
مگر یہ تو پرانی گفتگو ہے ...
اور اب کچھ بات یوں ہے اے عزیزم!
سفر ہے دائروں کا مدتوں سے
میں گرتا، پڑتا، چلتا جا رہا ہوں
میں گرتا، پڑتا، چلتا جا رہا ہوں
اذیت کے سفر میں اے عزیزم ...
میرا احوال یہ ہے اے عزیزم ....
میرا احوال یہ ہے اے عزیزم ....
کئی مدت سے گر کر تهک چکا ہوں!
روایت اب بدلنا چاہتا ہوں ...
میں بس اب تهک کے گرنا چاہتا ہوں ...
روایت اب بدلنا چاہتا ہوں ...
میں بس اب تهک کے گرنا چاہتا ہوں ...
سنو! میں تم سے کہنا چاہتا ہوں
میں اب کچھ دیر سونا چاہتا ہوں
میں اب کچھ دیر سونا چاہتا ہوں
سید عاطف علی
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں