جمعرات، 25 فروری، 2016

تمہیں معلوم ہے جاناں

تمہیں معلوم ہے جاناں؟

وہ اک ننھا ساجو پودا
یہاں جو تم نے بویا تھا

نمو پا کر
شجر بن کر
ثمر دینے سے کچھ پہلے
سمے کی دھوپ سے جل کر
وہ پودا ڈر گیا جاناں!

وہ پودا یاد کا پودا۔!
وہ پودا ساتھ کا پودا۔!
تمہیں معلوم ہے جاناں؟
تمہارے ہاتھ کا پودا!

وہ پودا اب نہیں باقی!

تمہیں معلوم ہے جاناں!
وہ پودا مر گیا جاناں!

سید عاطف علی
25- فروری- 2016

منگل، 23 فروری، 2016

سالگرہ

تمہارے جنم دن پہ سوچا تها لکهوں
مگر لاکھ کوشش ..
ہزاروں جتن سے
فقط لکھ سکا کہ
جنم دن مبارک!!
جنم دن جو تمہید ہے اک فنا کی
جنم دن جو سنگ میل راہ فنا ہے
کہوں کیوں مبارک؟
یہ کیوں کر لکهوں میں
کہ وہ سالہائے گذشتہ
نہیں جن میں شامل
رمق ذندگی کی
کسک ہی کسک ہے
خلش ہے کسی کی
ہو تم کو مبارک؟

فنا اور بقا کی
عجب کشمشکش میں
میں جلتا، جهلستا
یہی سوچتا ہوں
کہ تم بهی
 کہیں نہ کہیں ہو
خدا کے ستائے ہوئے  ایک انساں
کہ جو سوختہ بخت
علاج مرض کا اس ہی سے ہے طالب
کہ جس کی نگاه کرم سے ...

مگر خیر،
 تم کو
جنم دن مبارک!!!

سید عاطف علی
5 September 2013

اک اور آخری نظم

مجھے معلوم ہے تم منتظر ہو
کہ ہر سال گذشتہ کی طرح سے
رسم اک بار پھر دہرائی جائے
تخیل کی حسیں وادی میں جا کر
خیالی وصل کے لمحوں کی راحت
وفا کے باب کے سارے فسانے
مثالی اک تعلق سوچ کر میں
حسیں الفاظ کے قالب میں ڈھالوں
تمہارے نام پہ غزلیں تراشوں
حسیں عنوان کے روشن سے قصے
تمہارے نام سے منسوب کر کے
جہاں کو پھر سے یہ احساس دوں کہ
یہ رشتہ کس قدر کا معتبر ہے ۔۔۔۔

میری جاں اب مگر میں تھک چکا ہوں

یہ چوبیس سال کی دوری ہے جاناں)
(قرار واقعی میں تھک چکا ہوں

میں لکھوں کس طرح تم ہی بتائو
گذشتہ شب سے ہی یہ سانحہ ہے
تخیل کی بلندی سرنگوں ہے
قلم اب تاب کھوتا جا رہا ہے
فقط الفاظ باقی رہ گئے ہیں
ہر ایک احساس مٹتا جا رہا ہے

میں تیرے ساتھ اس دن مر گیا تھا
اور اب اندر کا شاعر مر گیا ہے

سید عاطف علی
23-Oct-2013

ہفتہ، 6 فروری، 2016

पड़ोसियों के नाम

सरहद पार के प्यारे लोगों
मेरे अपने सारे लोगों
बस भी करो अब
ख़त्म करो सब
कब तक यह सब मारा-मारी ?
कब तक यह इल्ज़ाम तराशी ?
कब तक दुश्मन दुश्मन खेलें ?
कब तक ग़ुरबत भूख उगायें ?
कब तक हम मेहराब में आगे ?
कब तक हम त’आलीम में पीछे ?
कब तक एटम बम के पीछे ?
कब तक हम अफ़लाक में आगे ?
ग़ुरबत फ़ाक़े भूख में अव्वल
सेना के तादाद में अव्वल
ज़िल्लत, पस्ती, नन्ग में अव्वल
जदल में अव्वल, जंग में अव्वल
त’आने ओर तफ़रीक़ में अव्वल
खड़ी हुई तारीख़ में अव्वल
बस भी करो अब
ख़त्म करो सब
आओ मिल कर जंग करें हम
लेकिन अब यह आख़िरी जंग हो
मिल के लड़ें उन सब से जो के
हम को तुम से रोज़ डराएँ
बाहम जो नफ़रत फैलायें
ज़हर भरे जो तीर चलायें
जन्ता को जन्ता से लड़ायें
हिंसा के प्रचारक हैं जो
(मुझ में तुम में शामिल हैं जो)
आओ मिल कर दूर भगाएँ
ख़ुशहाली के नग़मे गायें
बम की बजट कॉलेज पे लगाएँ
आओ मिल कर जंग करें हम

منگل، 2 فروری، 2016

کون عاطف علی؟

کیوں اتنے بجھے بجھے بیٹھے ہو؟
انتظار حسین نہیں رہے!
بہت افسوس ہوا! تمہارے رشتہ دار تھے؟
تم واقعی انتظار حسین کو نہیں جانتیں؟
جس طرح آپ سوگ منا رہے ہیں، مجھے لگا  آپ کے رشتہ دار ہوں گے! اس نے توجیح آمیز انداز میں کاندھے اچکا دیے۔
میں تاسف سے سر ہلاتا ہوا وہاں سے اٹھ آیا۔  جہاں لوگ انتظار صاحب کو نہیں پہچانتے ہوں وہاں میرا کیا کام؟ اور جب لوگ انتظار صاحب کو نہیں پہچانتے تو ہما شما کس کھیت کی مولی ہیں؟
کہنے کو تو میں وہاں سے اٹھ آیا مگر سوچ ابھی تک وہیں الجھی ہوئی ہے۔ سوچوں سے گھبرا کر لکھنے بیٹھا ہوں تو بے شمار خیالات دامن پھیلائے آ کھڑے ہوئے ہیں۔ ادب اور زبان کے ایک عہد کا اختتام، بڑے آدمی کا پرسہ، کبھی نہ ختم ہونے والا خلا وغیرہم   کو جوڑ کر میں بھی ایک شاندار تعزیتی مضمون مار سکتا ہوں مگر کیا کروں کہ جب جب لکھنے کی کوشش کرتا ہوں تو قلم اپنی جگہ پر اٹک کر مجھ سے یہ سوال کرتا ہے، کون عاطف علی؟ کیوں عاطف علی؟

بلاگ فالوورز

آمدورفت