منگل، 2 فروری، 2016

کون عاطف علی؟

کیوں اتنے بجھے بجھے بیٹھے ہو؟
انتظار حسین نہیں رہے!
بہت افسوس ہوا! تمہارے رشتہ دار تھے؟
تم واقعی انتظار حسین کو نہیں جانتیں؟
جس طرح آپ سوگ منا رہے ہیں، مجھے لگا  آپ کے رشتہ دار ہوں گے! اس نے توجیح آمیز انداز میں کاندھے اچکا دیے۔
میں تاسف سے سر ہلاتا ہوا وہاں سے اٹھ آیا۔  جہاں لوگ انتظار صاحب کو نہیں پہچانتے ہوں وہاں میرا کیا کام؟ اور جب لوگ انتظار صاحب کو نہیں پہچانتے تو ہما شما کس کھیت کی مولی ہیں؟
کہنے کو تو میں وہاں سے اٹھ آیا مگر سوچ ابھی تک وہیں الجھی ہوئی ہے۔ سوچوں سے گھبرا کر لکھنے بیٹھا ہوں تو بے شمار خیالات دامن پھیلائے آ کھڑے ہوئے ہیں۔ ادب اور زبان کے ایک عہد کا اختتام، بڑے آدمی کا پرسہ، کبھی نہ ختم ہونے والا خلا وغیرہم   کو جوڑ کر میں بھی ایک شاندار تعزیتی مضمون مار سکتا ہوں مگر کیا کروں کہ جب جب لکھنے کی کوشش کرتا ہوں تو قلم اپنی جگہ پر اٹک کر مجھ سے یہ سوال کرتا ہے، کون عاطف علی؟ کیوں عاطف علی؟

2 تبصرے :

  1. دل کو رلا دینے والی بات لکھی ہے. واقعی ایک عہد تمام ہوا اور ہم اتنے بے خبر. کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا!!!!

    جواب دیںحذف کریں
  2. دل کو رلا دینے والی بات لکھی ہے. واقعی ایک عہد تمام ہوا اور ہم اتنے بے خبر. کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا!!!!

    جواب دیںحذف کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت