منگل، 10 دسمبر، 2013

قائد کا خط میرے نام

قابل برداشت پاکستانیوں

میں نے بہت چاہا کے اس خط کا آغاز "میرے عزیز ہم وطنو" جیسی کسی چیز سے کروں مگر پھر یاد آیا کہ آج کل یہ جملہ کسی سویلین کے منہ سے اچھا نہیں لگتا۔ پیارے پاکستانی لکھنے پر حکام جنت کو اعتراض تھا کہ یہاں دل رکھنے کے لیئے بھی جھوٹ بولنا منع ہے۔ جون ایلیاء تو مصر تھے کے اول تو یہ "بھان کے گھوڑے" اس قابل نہیں کے ان سے کلام کیا جائے، اور اگر اتنا ہی ضروری ہے تو "ابے او وغیرہ وغیرہ" جیسی کسی چیز سے اس خط کا آغاز کیا جائے؛ ان سے نظر بچا کر "قابل برداشت پاکستانیوں" لکھ رہا ہوں سو اس ہی کو غنیمت جانیں۔

خط کے آغاز میں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ آپ لوگوں کے عقیدے کے برخلاف ہر وہ جگہ جہاں بجلی نہ جائے اور خودکش دھماکے نہ ہوں اسے جنت نہیں کہتے۔

شاید آپ جاننا چاہتے ہوں گے کے یہاں سب کیسا ہے تو جنت میں بہت سکون ہے اور ہم سب بہت آرام سے ہیں سوائے علامہ صاحب کے؛ بیچارے آج کل بےخوابی کا شکار ہیں۔ جوش
صاحب کے پوچھنے پر بتایا کے ڈر لگتا ہے کے اگر سویا تو ہھر سے کوئی خواب نہ دیکھ لوں۔

پچھلے کچھ دنوں سے ایک صاحب روزانہ آ کر گفتگو کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کل میں نے پوچھ ہی لیا کے وہ ہیں کون؟ بولے: پاکستانی ہوں! اقبال بے دھیانی میں پوچھ بیٹھے کہ "جنت میں کیا کر رہے ہو؟" ۔۔۔ شاید ناراض ہو گئے کیونکہ آج نظر نہیں آئے۔

 ویسے تو مجهے شاعری سے کوئی خاص شغف نہیں مگر علامہ صاحب کی وجہ سے مجبورا مشاعروں میں جانا پڑ جاتا ہے. ابهی پرسوں بهی فیض صاحب کے گھر مشاعرہ تھا اور خوب محفل رہی۔ یہاں کا مشاعرہ تھوڑا مختلف ہوتا ہے کہ یہاں شعراء گھر سے پی کر نہیں آتے بلکہ سب اہتمام محفل میں ہی ہوتا ہے۔ جالب صاحب البتہ نہیں پیتے کہ سرکاری چیز خواہ شراب ہی کیوں نہ ہو حرام ہے، مولانا حالی نے سمجھانے کی کوشش کی تو سیخ پا ہو کر خوب شور کیا۔ گفتگو کیا رہی یہ تو شور میں سمجھ نہیں آئی البتہ ایک جملہ کچھ "میں باغی ہوں میں باغی ہوں" جیسا بار بار سنائی دیا۔

احمد ندیم قاسمی صاحب بتا رہے تھے کے آپ لوگو کی مجھ سے محبت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور انتہا یہ ہے کہ میری شکل دیکھے بغیر اب آپ لوگ کوئی کام نہیں کرتے؟ ناصر کاظمی نے کہا کہ مجھ پر بات آجائے تو لوگ خونی رشتوں کو میری تصاویر پر قربان کر دیتے ہیں؟ محسن نقوی نامعلوم کیوں پہلو بدلتے رہے اور آخر میں یارۃِ ضبط کھو کر بول اٹھے کے بات صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ اب تو یہ صورتحال ہے کہ ناصر صاحب اچھے وقتوں میں چلے گئے ورنہ قائد کی چند تصویروں کے عوض یہ بھی ناصر کاظمی مرحوم کی جگہ شہید ناصر کاظمی کہلاتے۔ مجھے اس ساری گفتگو کی سمجھ نہیں آئی البتہ احباب کے سرخ چہروں سے میں نے سمجھا یہ میرے بارے میں اچھی گفتگو ہو رہی ہے۔

بیچارے جون ایلیاء، ناصر کاظمی، محسن نقوی، مصطفیٰ زیدی، جوش صاحب وغیرہ آج کل سخت پریشان ہیں اور چھپتے پھر رہے ہیں کے کسی مولوی نے کہا ہے کے کوئی حکیم اللہ صاحب جنت میں آنے والے ہیں۔ قرض ادھار کا معاملہ لگتا ہے- دعا کیجیئے گا!

والسلام
محمد علی

یہ ایک تخیلاتی خط ہے جو ہم پاکستانیوں کے نام قائداعظم محمد علی جناح نے لکھا ہے۔ پڑھتا جا شرماتا جا

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت