آج کا دن بہت اعتبار سے تاریخ ساز رہا- سب سے اہم اور تاریخی بات تو یہ رہی کہ سالہا سال ہمت جمع کرنے کے بعد آج ہم نے ڈائری لکھنا شروع کر ہی دی۔ دیر آید درست آید کا محاورہ جو آپ کے ذہن میں آیا ہے اسے محفوظ رکھیں اور میرے ساتھ مل کر دعا کریں کے اس ڈائری کے اختتام تک یہ تبدیل ہو کر "تھوڑی اور دیر سے نہیں آ سکتے تھے؟" نہ ہو چکا ہو-
ڈائری نہ لکھنے کی وجوہات میں خدانخواستہ ہماری کم سخنی یا وقت کی تنگی شامل نہیں، اصل سبب یہ احساس تھا کہ زمانے والے [آپ اسے تھانے والے بھی پڑھ سکتے ہیں] صرف ہماری سوچ کی بنیاد پر ہمیں نہیں پکڑ سکتے اور جب تک کوئی ثبوت نہ ہو ہماری قابل دست اندازیِ پولیس قسم کی سوچ بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔
الحمدللہ نہ سوچ بدلی ہے اور نہ پولیس، بس ہم ایک کالعدم تنظیم میں شامل ہو گئے ہیں سو اب انشاءاللہ زمانہ کیا، تھانہ بھی ہمارا کچھ نہہں بگاڑ سکتا۔ سو آج سے ہم بھی بابا سید عاطف علی المعروف ڈائری والی سرکار کہلائیں گے۔
آج کا دن سائنس دانوں کے لیئے بھی بہت بڑا ثابت ہوا ہے۔ تقریباَ تیرہ سو سال کی انتھک محنت کے بعد اور خدا جانے کتنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر سائنس آج بالآخر اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کے شیعہ اور سنی دونوں کا خون ایک جیسا ہی ہوتا ہے اور دونوں کے لواحقین کو اپنے کسی عزیز کے جانے اور بالخصوص زبردستی بھیجے جانے پر ایک جتنی ہی تکلیف ہوتی ہے- مجھے تو خیر اس ساری ریسرچ سے ایک بہت گہری اور گھنائونی یہودی سازش کی بو آتی ہے- اس ہی وجہ سے میں کہتا ہوں ہم مسلمان ان ریسرچ جیسے فتنہ پرور چیزوں سے دور رہیں تو بہتر ہے۔
یہ خبر میں نے امیر صاحب کو بتائی تو بہت ہنسے، کہنے لگے: میاں! تو تم یہ کہ رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ محشر میں مجھ سے واقعی یہ نہیں پوچھیں گے کے ابوطالب مسلمان تھے یا نہیں؟ اور کیا پل صراط پر شیعہ سنی ساتھ چلائے جائیں گے؟ لاحول ولا قوۃ
میرے دماغ میں جتنے وقتی وسوسے اس امریکہ مردود نے ڈالے تھے سب دور ہو گئے اور دل ایمان کی روشنی سے جگمگ جگمگ کرنے لگا۔ بعض حاسدوں نے اس کی وجہ اس حقیر نذرانے کو جانا جو امیر صاحب نے جیب خرچ کے لیے مجھے دیا تھا مگر لوگوں کا تو کام ہی باتیں بنانا ہے-
اس وقت تو مجھے اسکائپ پر ایک امریکی کافرہ کو مسلمان کرنے کیلیئے اس سے کچھ پیار بھری باتیں کرنی ہیں کہ مولانا صاحب نے سکھایا ہے کے دعوت کا کام ہمیشہ محبت سے کرنا چاہیئے- سو اب اجازت-
صدق اللہ العظیم
والسلام
ڈائری والی سرکار
جمعرات، 12 دسمبر، 2013
زبان دراز کی ڈائری
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں
(
Atom
)
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں