پیر، 9 دسمبر، 2013

لفظ ۔۔۔

کمپیوٹر کے سامنے بیٹھتے وقت نیت یہ تھی کے کچھ ایسا ادب تخلیق کیا جائے جو اس مشکل زندگی میں سے آپ کے لیئے مسکراہٹ بھرے چند لمحے چرا لائے- میں شرمندہ ہوں کے ایسا نہ کر سکا!!!

اگر شاعر پیسوں سے نہیں الفاظ سے غریب ہوتا تو آج شاید میرا دیوالیہ نکلا ہوا ہے ۔ ٹوٹی پھوٹی کاوش اس دعا کے ساتھ آپ کے نام ، کہ خدا کرے آپ کو اس نظم میں اپنا عکس نہ دکھائی دے۔

کچھ کہوں؟
کیا کہوں؟
خیر، ۔۔۔ جانے بھی دو
لفظ کب تھے میرے؟

[شاعری۔۔۔
ساحری۔۔۔
میرے بس کی نہیں ۔۔۔
چھوڑو ضد نہ کرو۔۔۔
دیکھو جانے بھی دو۔۔]
لفظ ہیں معجزہ
وقت پر مستعمل ہو سکیں یہ اگر
مردہ لاشوں میں بھی جان یہ ڈال دیں

لفظ قاتل بھی ہیں
یہ وہ سفاک قاتل ہیں جن کا ہنر
ہر زمانے سے تھا
ہر زمانے میں ہے ۔۔۔ صورت بے مثل

زخم جس کا کبھی
لگ کے بھرتا نہیں
یہ وہ ہتھیار ہیں
لفظ آزار ہیں

یہ کہاں ۔۔ میں کہاں؟
کیا کہوں؟ کیوں کہوں؟
گر جو چاہوں بھی تو
تم سے کیوںکر کہوں؟؟

میں نے سوچا ہے کہ
اب میں چپ ہی رہوں

عاطف علی
دسمبر- ۹ - 2013

[polldaddy poll=7629240]

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت