منگل، 10 دسمبر، 2013

شجر راہ

وہ اک معمول سی شب تھی
,اداسی، رات، بارش
روز جیسے تھے ۔۔۔

ٹویٹر پر کسی انجان لڑکی نے
مجھے پیغام بھیجا کہ
مگر یہ بے تعلق ہے کہ اس نے کیا لکھا مجھ کو

!!!اہم یہ ہے ۔۔.. وہ اک کمزور لمحہ تھا۔۔۔

....کہانی مختصر،
قصہ بڑھا آگے

یہ قصہ وہ نہیں حضرت)
(جو قصہ آپ سمجھے ہیں

تعارف بے شناسا تھے
تعلق بے ارادہ تھے
کہانی کچھ نہ تھی ہمدم
مگر پھر ایک دن صاحب۔۔۔
مگر یہ بے تعلق ہے
کے اس دن کیا ہوا ہوگا ۔۔
اہم یہ ہےکہ اس کے بعد ہم دونوں
!!فقط اک جان ٹھرے تھے!

ہر ایک تکلیف تھی سانجھی
سبھی دکھ ایک جیسے تھے
ہمارے درد تھے یکساں
سبھی رنج ایک جیسے تھے
مگر میں بھول بیٹھا تھا ۔۔۔
کہ شجر راہ تھا میں تو ۔۔۔

جو تھک کر گرنے والے ہر مسافر کیلیئےسایہ تو دیتا ہے
مگر قیمت نہیں لیتا۔۔۔
جو ہر واماندہ ء قسمت کا ہی مطلوب ہوتا ہے
مگر
وہ راستوں کا ایک ساتھی ہے، فقط

وہ سنگی ہے، وہ ساتھی ہے)
وہ راہرو ہے، وہ راہی ہے
وہ سب کچھ ہے ۔۔۔۔ مگر
(منزل سے نسبت پا نہیں سکتا

سو ہر انجام کی مانند
(سو ہر اک بار کی مانند)
مسافر چل پڑا پا کر حلاوٹ، اپنی منزل کو
اور وہ شجر
ہر بار کی مانند
کھڑا اب کوستا ہے
اس گھڑی، کمزور لمحے کو

مگر یہ بے تعلق ہے
کے گریہ کب لکھی تقدیر میں تحریف کرتا ہے
اہم یہ ہے.
کے کل شب
!!اس شجر کا پھر کوئی کمزور لمحہ تھا

سید عاطف علی
۱۱-August- ۲۰۱۳

[polldaddy poll=7629240]

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت