جمعہ، 16 اکتوبر، 2015

کتیا

امی یہ ماں کا خصم کیا ہوتا ہے؟
ہنہہ؟ کیا بکواس کر رہے ہو؟ کہاں سے سن کر آئے ہو یہ؟
امی! وین والے انکل پولیس والے انکل کو بول رہے تھے  کہ بڑی گاڑی جو غلط پارک ہوئی ہے اس کا چالان نہیں کرتے وہ تمہاری ماں کا خصم ہے؟
اچھا میرا دماغ نہیں کھاؤ! اور آئندہ تمہارے منہ سے یہ لفظ نہ سنوں میں!
کیوں امی؟ کیا یہ گالی ہوتی ہے؟
ہاں بیٹا یہ گالی ہوتی ہے! اور آپ تو اچھے بچے ہیں ناں؟ اچھے بچے گالیاں نہیں دیتے!
امی ایک بات بتائیں؟
اب کیا ہے؟
کچھ نہیں!
اچھا پوچھو تو سہی ۔۔۔
امی ہر گالی ماں یا بہن پر کیوں ہوتی ہے؟
ارے یہ تو سادہ سی بات ہے! دیکھو ہم نے گھر میں ایک کتیا پالی ہوئی ہے۔ اب اگر کوئی بھی ایرا غیرا آکر اس کتیا کو تنگ کرے، یا تمہیں کہے کہ وہ تمہاری کتیا کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے تو تمہیں برا لگے گا ناں؟
جی امی!
ایسا کیوں؟
کیوں کہ وہ میری کتیا ہے! اور کیوں کہ وہ خود اپنی حفاظت نہیں کرسکتی لہٰذا وہ مجھ سے امید رکھتی ہے کہ میں اس کی حفاظت کروں گا۔!
ہاں اور وہ کتیا بھی اپنی ذمہ داری تمہارے اوپر ڈال کر مطمئن ہے ۔ حالانکہ وہ خود جواب میں بھی بھونک بھی سکتی ہے اور کاٹ بھی سکتی ہے مگر چونکہ اس نے تمہیں اپنا مالک تصور کرلیا ہے لہٰذا اب وہ تم سے امید رکھتی ہے کہ تم اس کیلئے یہ سب کام کرو گے۔ تمہارے دشمن بھی یہ بات جانتے ہیں اس لیئے وہ جان بوجھ کر تمہیں اس کتیا کے حوالے سے چھیڑتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ انسان اپنی ذات کیلئے تو لاپرواہ ہوسکتا ہے مگر اپنی ملکیت میں موجود چیز کی برائی سننا اس کے لیئے آسان نہیں ہوتا۔
امی وہ تو ٹھیک ہے مگر اس بات کا میرے سوال سے کیا تعلق؟
پتہ نہیں! افوہ میں بھی پتہ نہیں کن باتوں میں لگ گئی! ہانڈی چڑھا کر آئی تھی اسے جا کر دیکھوں کہیں لگ نہ گئی ہو!
امی میرا سوال؟
تمہیں کتنی بار سمجھایا ہے کہ فالتو سوال نہ کیا کرو؟ جاؤ جا کر نہائو دھو اور کپڑے بدلو۔ میں کھانا لگاتی ہوں۔

3 تبصرے :

بلاگ فالوورز

آمدورفت