کل جو پہلی
دفعہ
میں نے دیکھا اسے
میں نے دیکھا اسے
خوبرو، خوش لحن
خوش ادا، خوش بدن
مے کا اک جام تھی
نازک اندام تھی
خوش ادا، خوش بدن
مے کا اک جام تھی
نازک اندام تھی
جی میں آیا کہ
میں
بڑھ کے اس سے کہوں
جانِ جاں، جانِ من
دیکھ کر یہ تمہارا چھریرا بدن
جی میں آتا ہے کہ
تجھ کو اپنے نکاح میں لے کر کے میں
تجھ کو ممتا کا لالچ دلا کرکے میں
(جیسے دستور ہے)
تجھ کو بھینسے کے سانچے میں ، میں ڈال دوں
بڑھ کے اس سے کہوں
جانِ جاں، جانِ من
دیکھ کر یہ تمہارا چھریرا بدن
جی میں آتا ہے کہ
تجھ کو اپنے نکاح میں لے کر کے میں
تجھ کو ممتا کا لالچ دلا کرکے میں
(جیسے دستور ہے)
تجھ کو بھینسے کے سانچے میں ، میں ڈال دوں
صد شکر، صد
شکر!
سوچ گونگی رہی!
سوچ گونگی رہی!
سید عاطف علی
2 اکتوبر 2015
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں