آج دیکھا تمہیں سرِ محفل
آج مدت کے بعد یاد آیا
یاد ہے تم کو وہ گھنیری شام
تم نے مجھ سے کہا سرِ ہجراں
عشق سے بھوک تو نہیں مٹتی؟
شعر سے پیٹ تو نہیں بھرتا؟
دیکھیئے رحم کھائیے مجھ پر
میری آنکھوں میں خواب بستے ہیں
اور یہ چھوٹے موٹے خواب میرے
ایک شاعر کے بس کے خواب نہیں
آپ کا عشق بےمثال سہی
عشق سے پیٹ تو نہیں بھرتا؟؟
جانتی ہوں کہ آپ شاعر ہیں
بے تحاشہ دلوں کی دھڑکن ہیں
آپ کے شعر میں روانی ہے
کل کو مشہور بھی بہت ہونگے
ہاں مگر یہ بھی جانتی ہوں میں
داد سے پیٹ تو نہیں بھرتا؟؟
دیکھیئے اب مجھے اجازت دیں
وہ میری راہ دیکھتا ہو گا
شعر، تمثیل، عاشقی اظہار
کیا ہے گر اس کو سب کا شوق نہیں؟
ذوق اتنی بڑی دلیل نہیں!!!
ذوق سے پیٹ تو نہیں بھرتا؟؟
آج دیکھا تمہیں سر محفل
زیوروں کے حسین بوجھ تلے
کھوکھلی سی ہنسی کے پردے میں
اپنے آنسو چھپائے بیٹھیں تھیں
دل میں آیا کہ پوچھ لوں تم سے
اب تو یہ پیٹ بھر گیا ہے نا؟؟؟؟
سید عاطف علی
تین - جولائی - 2014
جمعرات، 3 جولائی، 2014
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں
(
Atom
)
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں