جمعرات، 19 مئی، 2016

مس ٹاک شاک

قارئینِ کرام آج ہم آپ کا تعارف جس عظیم ہستی سے کرانے جا رہے ہیں وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ۔ جی ہاں قارئین آپ نے درست پہچانا! ہم آج جس شخصیت سے آپ کی ملاقات کرا رہے ہیں وہ سوشل میڈیا کے حلقوں میں مس ٹاک شاک کے نام سے جانی جاتی ہیں۔  آپ فیس بک کے اعتبار سے سن انیس سو پچانوے، ٹوئیٹری روایات کے اعتبار سے انیس سو ترانوے، اور شناختی کارڈ کے اعتبار سے سن انیس سو باسٹھ میں پیدا ہوئیں۔  بچپن میں اپنی بھوکی طبیعت (جسے آگے چل کر ہم غلطی لکھیں گے) کی وجہ سے آپ نے ایک مقناطیس کا ٹکڑا سالم نگل لیا تھا جس کی وجہ سے آپ کی ذات میں ایک مقناطیسی کشش پیدا ہوگئی جو الحمدللہ آج بھی موجود ہے اور ٹوئیٹر اور فیس بک پر آپ کے مداحوں کی تعداد اس کی سب سے بڑی گواہ ہے۔  اگر یہی بات سپائڈر مین فلم میں دکھائی جاتی تو آپ مان لیتے مگر چونکہ ایک دیسی لکھیک یہ بات کر رہا ہے سو شوق سے شک کرتے رہیں ۔

کہتے ہیں کہ خدا جسے نوازنے پر آتا ہے اسے میاں  شریف سے بھی زیادہ نواز دیتا ہے۔ آپ کی شخصیت  اس بات کی مجسم دلیل ہے۔ خدا نے آپ کو بدصورتی سے نوازنے کا فیصلہ کیا اور اس حد تک نوازا کہ بچپن سے آج تک  جاننے والی تمام خواتین ان کے ساتھ تصویر کھنچوانے پر مرتی ہیں۔  بعض روایات کے مطابق جن لڑکیوں کے رشتے نہیں ہوتے ان کے والدین، مس ٹاک شاک کو پیسے دے کر اپنی بیٹیوں کی تصاویر ان کے ساتھ کھنچواتے اور رشتوں کے لئے بھجواتے تھے کہ لڑکے کو عبرت ہو اور وہ جو مل رہا ہے اس پر خوشی سے راضی ہوجائے۔

ہر لڑکی کی طرح مس ٹاک شاک کے بھی شادی اور خاندان کو لے کر کچھ خواب تھے اور خدا چونکہ انسانوں کے علاوہ باقی تمام مخلوقات کا بھی رب ہے سو ان کی بھی مناجات مقبول ہوئی اور شناختی کارڈ کے اعتبار سے تیس سال کی عمر میں سن انیس سو بانوے میں مس ٹاک شاک بیاہ کر اپنے گھر سدھار گئیں۔ چونکہ یہ معاملہ فیس بک پر ان کی پیدائش سے پہلے کا تھا اس لئے خاتون نے اس شادی زدہ زندگی کو پیدائش سے پہلے کے معاملات سمجھ کر قابلِ ذکر نہیں سمجھا۔  نادانی کے دنوں میں جمع کردہ چند پرانی دوستوں نے جب اس بات پر استفسار کیا تو خاتون نے انہیں یہی دلیل سنائی تھی۔  چار بچوں والی بات پر البتہ ان کا یہ کہنا تھا کہ آپ میری شکل اور میرے میاں کی پینے پلانے کی عادت دونوں سے واقف ہیں سو غلطی سے کئے گئے کاموں کا سب کے سامنے کیا ڈھنڈوارا پیٹنا؟  یہ مناسب جواب انہیں تھما کر مس ٹاک شاک چیٹ ونڈو سے نکل آئیں مگر جاتے جاتے ان کرم جلیوں کو فیس بک پر بلاک کرنا نہیں بھولیں تھیں۔

مس ٹاک شاک کی ذات پر اگر روشنی ڈالے جائے تو سورج کی روشنی بھی ناکافی ہوگی۔ آپ ایک ہمہ جہت شخصیت کی مالک خاتون ہیں۔ کھیل سے لے کر سیاست اور معیشت سے لے کر معاشرت تک آپ تمام موضوعات پر گوگل کر سکتی ہیں۔  آپ کے عقیدے کے مطابق اچھی بات پر سب کا حق ہوتا ہے لہٰذا آپ کسی کی بھی کہی ہوئی بات جو آپ کو اچھی لگ جائے اسے اپنی ہی بات سمجھتی ہیں۔ رہی سہی کسر آپ کے فالوورز پوری کردیتے ہیں کہ تین سو ریٹوئیٹ  دیکھنے کےبعد بیچارے جملے کے خالق کو اپنی پانچ ریٹوئیٹ یاد آجاتی ہین اور اسے خود بھی یقین ہوجاتا ہے کہ دراصل چور وہ خود تھا۔
مروجہ فیشن کے اعتبار سے آج کل مس ٹاک شاک کا پسندیدہ موضوع سیاست ہے۔ آپ روزانہ صبح اپنی کام والی بائی کو گالیاں دیتے ہوئے ٹوئیٹر پر براجمان ہوجاتی ہیں اور گزشتہ رات کے گالیوں کے ٹرینڈز کے اعتبار سے طے کرتی ہیں کہ آج کے دن وہ کس سیاسی جماعت کی نمائندگی کریں گی۔ حق پرستی کی اس سے بڑھ کر دلیل اور کیا ہوگی؟


آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم نے آپ کو کن باتوں میں الجھا لیا مگر مس ٹاک شاک کا یہ بیان بہت ضروری تھا کہ خیر سے مس ٹاک شاک  کے فالوورز میں سے ایک، مشہور سیاسی رہنما نے کل بطور خاص ہمیں فون کرکے اس خاکے کی فرمائش کی تھی اور ہم جانتے ہیں کہ آج نہیں تو کل، ان صاحب نے ہمارے بہت کام آنا ہے۔ خاکے کے لئے چند بنیادی معلومات سوشل میڈیا پر موجود ہونے کے ناطے ہمارے پاس پہلے سے موجود تھیں، باقی معلومات ان مشہور صاحب کے طفیل دستیاب ہوگئین۔ ان کا فون رکھ کے ہم سوچ ہی رہے تھے کہ کیا لکھیں کہ ان کی کال دوبارہ آگئی۔ ہم نے فون اٹھا کر خیریت پوچھی تو شرما کر کہنے لگے، عاطف بھائی! مجھے یقین ہے مضمون تو آپ اچھا ہی لکھیں گے مگر ایک جملہ میری طرف سے بھی لکھ دیجئے گا اور انہیں بتا بھی دیجئے گا کہ "بول میں رہا ہوں مگر شبدھ ان کے ہیں" میں نے کہا جی ضرور! حکم کیجئے۔

مجھے یقین ہے کہ یہ جملہ کہتے ہوئے وہ شرم سے بل ہی کھاگئے ہوں گے کہ آپ لکھئے گا کہ لتا منگیشکر اتنا سریلا گاتی نہیں ہے جتنا سریلا مس ٹاک شاک پاد دیتی ہیں۔ میں نے تو یہ بھی سنا ہے کہ آپ کی خارج کردہ ریاح میں سے گوچی گلٹی کی سی خوشبو آتی ہے۔  اب آپ خود بتائیں میں کیسے نہ لکھتا؟

3 تبصرے :

بلاگ فالوورز

آمدورفت