ہفتہ، 30 جولائی، 2016

یار جولاہے

برسوں پہلے
ایک نظم گلزار کی پڑھ کر
میں نے تجھ کو کھوجا تھا اے یار جولاہے!
سوچا تھا کہ
اک بھی گانٹھ گرہ بنتر کی
دیکھ نہیں پائے گا کوئی
لیکن میرے یار جولاہے
گانٹھ گرہ بنتر تو چھوڑو
یاں تو میرے سارے تانے
تو نے یونہی بیٹھے بیٹھے
کھیل ہی کھیل میں توڑ دیئے ہیں
اور میں اس تانے بانے میں
خود افسانہ بن بیٹھا ہوں
دیکھو میرے یار جولاہے
یار جولاہے
(چند مزید سسکیاں کہ جنہیں الفاظ کا کفن تک میسر نہ ہوا وغیرہ)

سید عاطف علی
29- جولائی- 2016
ڈیڑھ بجے شب

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت