منگل، 26 اگست، 2014

نظم

مجھ سے ملیئے میں ایک شاعر ہوں!!!

میری نظموں میں چوڑیوں کی کھنک

میرے گیتوں میں پایلوں کی چھنک

میری غزلوں میں کنگنوں کا بیاں

میرے دوہوں میں آنچلوں کا ذکر
میں نے چاہا ۔۔۔ مگر میں لا نہ سکا!!!

 

میری نظمیں تھیں جاگتی نظمیں

میری نظمیں تھیں زندگی کا بیاں

 

میرے نغموں میں زیست بوجھ بنی

میرے گیتوں میں سانس روگ بنی

میری غزلیں تھیں حسرتوں کی کسک
میرے دوہوں میں خون تھوکا گیا

 

x------------------x------------------x------------------x------------------x------------------x------------------x

 

میں نے چاہا کہ میں بھی وہ لکھوں

جس طرح اور لوگ لکھتے ہیں

وصل و چاہت کے شوخ افسانے

ہجر کے دردخیز افسانے

میں نے چاہا ۔۔۔ مگر میں لکھ نہ سکا!!!

 

میرے موضوع شروع سے ہیں انساں

کاروبارِ سیاستِ دوراں

بھوکے بچوں کی موت اور انساں

 

اب مگر سوچتا ہوں جانے کیوں؟

اتنا بے ربط سوچتا ہوں کیوں؟

میرے دکھ سب سے مختلف ہیں کیوں؟

 

مجھ سے ملیئے میں ایک شاعر ہوں!

اس لیئے خون تھوکتا ہوں میں ۔۔۔

آئیے ترس کھائیے مجھ پر!!!

4 تبصرے :

بلاگ فالوورز

آمدورفت