بدھ، 23 ستمبر، 2015

محبت کی سچی نظم

ہاتھ میں زہر کا پیالہ تھا
آخری بار مل رہے تھے ہم
دل فگاراں تھے، خوں بداماں تھے
کتنے رنجور ہوگئے تھے ہم

ساتھ جو جی کبھی نہیں سکتے
ساتھ میں مر تو وہ بھی سکتے ہیں
کیا حسیں شام ، کیا حسیں جملے
ہم انہیں بھول کیسے سکتے ہیں

=============================

میں نے اور تم نے جو پیا تھا وہ
زہر امرت سے بڑھ کے حاذق تھا
کون جیتا ہے زہر پی کر بھی
کون ہم تم سا ایسا  عاشق تھا

ساتھ جینے کی ساتھ مرنے  کی
بات ایک  یاد  ہوگئی ہوگی
مجھ کو  بھی  کام تھے ضروری کچھ
تم بھی  مجبور ہوگئی ہوگی

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں

بلاگ فالوورز

آمدورفت